اسلام میں خنزیر کیوں حرام ہے ؟

اسلام میں خنزیر کیوں حرام ہے ؟

ترتیب : سید مجیر احمد عمری

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے قل لا اجد ما أوحي إلى محرماً علي طعام يطعمه الا ان يكون ميتة آو دما مسفوحا اولحم خنزير فإنه رجس ترجمہ (الانعام:145) “اے محمد ! ان سے کہو کہ جو وحی تمہارے پاس آتی ہے اس میں تو میں کوئی چیز ایسی نہیں پاتا جو کسی کھانے والے پر حرام ہو الا یہ کہ وہ مردار ہو یا بھایا ہوا خون ہو یا سور کا گوشت ہو کہ وہ نا پاک ہے “

قران کریم  خنزیر کے گوشت کو چار مختلف آیات میں منع کرتاہے۔اس کے حرام ہونے کا حکم سورہ بقرہ آیت نمبر 173 ، سورہ المائدہ آیت نمبر 3 ،سورہ الانعام آیت نمبر 145 ، اور سورہ النحل آیت نمبر 115 میں صراحتاً بیان کیا گیا ہے۔

اس حکم کو چار مختلف سورتوں میں بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اس کی حقیقت کو تاکید کے ساتھ  لوگوں کو بتا یا جائے اور یہ کہ ہر شخص کی توجہ کو اس کی جانب پھیرے ۔

  1. یہ بہت ہی غلیظ جانور ہے اور ہر گندی چیز کھا جا تاہے۔

  2. خنزیر کا گوشت دیگر جانوروں کی نسبت اس لیے زیادہ زہریلا ہو تا ہے کہ یہ زہریلے مادوں کو اپنے اندر جذب کرلیتا ہے۔

  3. یہ واحد جانور ہے جسے پسینہ نہیں آتا جس کی وجہ سے زہریلے مادے خارج ہونے کے بجائے جسم کے اندر ہی رہ جاتے ہیں۔

  4. یہ اس قدر زہریلا ہوتاہے کہ اس کے اوپر خطرناک زہر یہاں تک کے سانپ کا زہر بھی اثر نہیں کرتا ہے۔

  5. عام گوشت اگر زیادہ درجۂ حرارت پر پکایا جائے تو اس میں موجود بیکٹیریا ختم ہو جاتےہیں لیکن خنزیر کے گوشت کو چاہیے جتنے بھی بلند درجہ حرارت پر پکایا جائے اس میں سے جراثیم ختم نہیں ہوتے ۔

  6. دوسرے جانوروں کی نسبت اس میں چربی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ انسانی صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔

  7. ایک خنزیر میں 30 طرح کی مختلف بیماریاں ہوتی ہیں ۔

مشہور جرمن میڈیکل سائنس دان ۔ hans Heinrich recharge  نےسور کے گوشت میں ایک عجیب قسم کی زہریلی پروٹین سٹوکسن ( sutoxin) کی نشان دہی کی ہے جس سے کئ قسم کی الرجی والی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں – یہ زہر ایگزیما ، دمہ کے دورے ( asthmatic rash) کا باعث بنتی ہے۔

ایک اور خطرناک بیماری جو سور کے گوشت وچربی سے پیدا ہوتی ہے _اسے شیب وائرس (sheep virus) کہتے ہیں یہ وائرس انسانی پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔

سور کے گوشت میں بہت زیادہ چربی سے ایک اور نقصان یہ ہے کہ انسانی جسم میں وٹامن ای ضرورت سے کم ہو جاتی ہے۔وٹامن ای انسان کے جسم میں بہت اہم کام انجام دیتا ہے ۔ان میں سے ایک کام وہ ہے جس کا جنسیاتی غدود ( sex glands) پر اہم اثر ہےاس کے استعمال سے یہ غدود ڈیمیج ہو جاتے ہیں۔

خنزیر کی چربی کی تاریخ:

یورپ سمیت تمام غیر مسلم ممالک میں خنزیر کا گوشت پھلی پسند ہے .ان ملکوں میں خنزیر کے بہت سے فارم ہیں جہاں اس جانور کی پرورش کی جاتی ہے.اکیلے فرانس میں ہی 42000  سے زیادہ فارم ہیں۔خنزیر میں دوسرے جانوروں کے مقابلے زیادہ چربی ہو تی ہے لیکن یورپ اور امریکہ کے لوگ چربی سے پرہیز کرتےہیں۔

       خنزیر کی چربی جاتی کہاں ہے ؟

تمام خنزیر، محکمہ خوراک ( FDA) کی نگرانی میں مذبح خانوں میں ذبح کیے جاتے ہیں۔محکمہ خوراک (FDA) کے لئے ان خنزیروں سے نکلی ہوئی چربی کو ختم کرنا درد سر تھا۔پھر اہل یورپ نے چربی کا استعمال کرنا سیکھ لیا ،سب سے پھلے انھوں نے خنزیر کی چربی کو صابن بنانے میں تجربہ کیا اس میں انہیں کامیابی ملی ۔پھر ایک پورا نٹ ورک اس میدان میں کود پڑا اور خنزیر کی چربی کو کیمیکل سے گذار کر پیک کر کے بازار میں اتار دیا اور سامان بنانے والی کمپنیاں اسکو خریدنا شروع کر دیے -اس دوران تمام یورپی ممالک نے ایک قانون بنایا وہ یہ کہ خوراک ، دوائیوں اور ذاتی استعمال کی تمام چیزوں کے کور پر اس میں استعمال کی گئی اشیاء کی فہرست دینی ہوگی اس طرح خنزیر کی چربی کی فہرست بھی انہیں دینی پڑی ۔

لیکن ایسے مصنوعات جن میں خنزیر کی چربی کا استعمال ہوتا تھا مسلم ممالک میں ممنوع قرار دی گئیں -جس کے نتیجے میں کاروبار کا نقصان ہوا ۔پھر اہل یورپ نے خنزیر کی چربی کی جگہ جانوروں کی چربی لکھنا شروع کر دیا -پھر مسلم ممالک کے ذمہ داروں نے ان کمپنیوں سے سوال کیا کہ ان مصنوعات میں کس جانور کی چربی ہے تو انہوں نے کہا کہ گائے اور بھیڑ کی ہے ۔مسلم ممالک نے پھر بھی ان مصنوعات کو ممنوع (ban) کردیا کیونکہ اب بھی یہ چیزیں حرام تھیں کیونکہ ان جانوروں کو حلال طریقے سے ذبح نہیں کیا جاتا تھا ۔

اب ان ملٹی نیشنل کمپنیوں نے بڑا نقصان اٹھایا کیونکہ 75 فیصد کاروبار مسلم ممالک میں رک گیا اور انہیں لاکھوں ڈالرز کا نقصان ہواآخر کار انہوں نے خفیہ الفاظ (coding language) کا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ۔جس کا مقصد صرف محکمہ خوراک (FDA) کے لوگ ہی جان سکیں اور عام آدمی کو اندھیرے میں رکھا جایے۔اس طرح انہوں نے E-cod  کا استعمال شروع کیا اور یہ طریقہ اج کے زیادہ تر مصنوعات میں استعمال کیا جاتا ہے جیسے ۔

Tooth paste،Shaving cream

Chewing gum

Chocolate

Biscuit

Corn flakes

Toffee

Canned foods

Canned fruits

ان اشیاء اس کے علاوہ دوسرے استعمال کی چیزون میں خنزیر کی چربی کا استعمال ہوتا ہے۔اب مسلم ممالک میں بھی اس طرح کے پروڈکٹ فروخت ہوتے ہیں۔

خنزیر کی چربی سے بنے پروڈکٹ کے استعمال سے بے شرمی ، بے حیائ ،شدت پسندی اور جنسی بے راہ روی پیدا ہوتی ہے۔روزہ مرہ کے استعمال کی چیزوں کو خریدنے سے قبل ذیل میں دیے گئےکوڈ سے ملا کر دیکھ لیں اگر کوئی کوڈ مل جائے تو اس چیز کو استعمال نہ کریں۔وہ کو ڈس مندرجہ ذیل ہیں:

E100, E110, E120, E140, E141, E153, E210, E213, E214, E216, E234, E252, E270, E280, E325, E326, E327, E334, E335, E336, E337, E422, E430, E431, E432, E433, E434, E435, E436, E440, E470, E471, E472, E473, E474, E474, E476, E477, E478, E481, E482, E483, E491, E492, E493, E494, E495, E542, E570, E572, E621, E631, E635, E904,  ( یہ کوڈ ،ڈاکٹر یم  امجد خان (Medical Research Institute, US)کے ریسرچ سے لیے گئے)

 

MSG کیا ہے ؟

Mono sodium glutamate

یم یس جی ایک انگریڈینٹ ہے جسکو چائینز سالٹ بھی کھا جاتا ہے – اس کا استعمال کھانوں کے ذائقہ کو بڑھانے اور ان میں لذت پیدا کرنے کے لئے ڈالا جاتا ہے ۔یم یس جی میں ذائقہ کے علاوہ  کوئی صحتمند اجزاء نہیں ہیں ۔صرف ذائقہ کے لئے ہی کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہےیم یس جی عام طور پر گنا ، مکئی وغیرہ سے بنایا جاتا ہےمگر اکثر ملٹی نیشنل کمپنیاں زیادہ نفع کمانے کے لئے چربی کا استعمال کرتے ہیں۔عام طورپر ملٹی نیشنل کمپنیاں لکھتے ہیں” دیسی گھی” مگر اصل میں ملاتے ہیں جانوروں کی چربی اور جانوروں میں بھی خنزیر کی چربی۔

2001ء میں انڈونیشیا کی ایک کمپنی جس کا نام اجینو موٹو  ہے ذمہ  داروں کو حراست میں لیاگیا لوگوں کی شکایت پر کہ یہ کمپنی یم یس جی (MSG) بنانے میں خنزیر کی چربی کا استعمال کرتی ہے پھر تحقیق کے بعد انڈونیشین حکومت نے اس کمپنی پر بین (ban) لگا دیا ۔

دنیا کے اکثر ممالک میں یم یس جی پر پابندی عائد ہے بہت سی کمپنیاں یم یس جی کی جگہ اس کا کوڈ  ڈالتے ہیں ۔یم یس جی کا کوڈ E621 ہے

٭آج کل دوکاندار بھی اپنے اسپشل مسالے بناکر فروخت کرتے ہیں اس میں وہ یم یس جی ملاتے ہیں

٭کم قیمت میں بچوں کے لیے چھوٹے چھوٹے پیاکٹ میں چٹ پٹی چیزیں مارکیٹ میں بہت زیادہ فروخت ہوتی ہیں ان تمام میں ٭یم یس جی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے

٭نوڈلس میں بھی یم یس جی کا پاؤڈر ملا یا جاتا ہے

٭کر کرے میں بھی یم یس جی کا پاؤڈر ملا یا جاتا ہے

٭چیونگم میں بھی خنزیر کی چربی سے تیار کردہ یم یس جی ملا یا جاتا ہے

٭اکثر ٹافی ،چاکلیٹ میں یم یس جی ملا یا جاتا ہے

٭فیکٹری میں بننے والے جامن میں بھی یم یس جی ملا یا جاتاہے

٭میگی کے مسالے اور اس کے نوڈلس میں بھی زیادہ مقدار میں یم یس جی ملا یا جاتا ہے اسی لیے وہ اتنی مزے دار ہوتے ہیں

آخر کار کمپنیاں خنزیر کی چربی کا استعمال کیوں کرتے ہیں ؟

کسی بھی پروڈکٹ میں چربی کا استعمال اس لیے کیا جاتا ہے کہ وہ پروڈکٹ سب سے سستا بن جاتا ہے اور بہت مہنگا فروخت ہوتا ہے ۔اللہ تعالی نے جس چیز کو حرام کیا ہے کیونکہ وہ انسانوں کے لئے نقصان دہ ہے۔اس حرام کردہ چیز کو کسی نہ کسی طریقہ سے روزہ مرہ استعمال ہونے والی چیزوں میں ملا کر ہمارے جسموں کے اندر اور باہر استعمال کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جسکی وجہ لوگ مندرجہ ذیل بیماریوں کے شکار ہورہے ہیں:

  1. 1. بار بار سر درد کرنا چکر آنا

3 ۔ پیٹ خراب ہونا           4. پیٹ میں جلن ،قبض کا ہونا

  1. ماہواری کے پرابلم

6۔ قوت باہ کی کمی

  1. جلد خراب ہونا ،جلد پر کالے ،سفید دھبے

8۔ اسکن الرجی وغیرہ

Soaps making proses میں نہانے کے صابن میں گلیسرین کے ساتھ یم یس جی (MSG) ملا کر ایک باریک پوڈر یا نوڈلس بنا کر بڑی بڑی تعداد میں کیمکل انڈسٹری کو بھیج دیتے ہیں پھر وہاں سے صابن بنانے والی کمپنیاں سستے میں خرید کر اپنے اپنے برانڈ کا صابن بناتے ہیں جو کہ بہت ہی سستا نہانے کا صابن بن جاتا ہے۔

بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ خنزیر کی چربی کو مختلف کیمیکل سے گذار کر اسکی ہیت کو بدل دیتے ہیں جو کہ استعمال کے قابل ہو جاتی ہے جبکہ سائنس خود اس بات کو مانتی ہے کہ عام جانوروں کے گوشت وچربی کے مقابلے میں بلند درجہ حرارت پر پکانے کے بعدبھی خنزیر کے گوشت اور چربی سے اسکے جراثیم ختم نہیں ہوتے

ان تمام  چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوے حبہ ہربل پرئیویٹ لمیٹڈ کمپنی نے  نہانے (غسل کرنے )کےایسے صابن اور ہربل کاسمیٹک چیزیں تیار کرنے کا فیصلہ کیاہے   جو کہ ہر قسم کے جانوروں کی چربی اور ہارم فل کیمیکل سے پاک ہوں ۔چنانچہ   خالص ناریل تیل اور جڑی بوٹیوں  سے یہ اشیاء بنائی جاتی ہیں  تاکہ لوگوں کو حلال اور طیب چیزیں فراہم کی جائیں۔

 

سید مجیر احمد عمری

ڈائرکٹر حبہ ہربل پرئیویٹ لمیٹڈ

Website: habbaherbal.com

16-12-2023

Tags: No tags

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *